فجــــر کی جماعت کھڑی ہو جائے تو سنتیـــں ادا کرنےکامسٸــــلہ



🌹 ھمــــارا مسلک 🌹
ھم اھلسنة والجماعةاحناف کا موقف یہ ہےکہ اگر کسی شخص کو اطمینان ہےکہ وہ سنتیں ادا کرنے کے بعد جماعت کی دوسری رکعت (بلکہ تشہد میں) مل جائے گاتو اسے چاہیے کہ کسی الگ جگہ
 مثلاً مسجد سے باہر، 
مسجد کے صحن میں
، کسی ستون وغیرہ کی اوٹ میں، 
جماعت کی جگہ سے ہٹ کرپہلے سنتیں ادا کرے پھر جماعت میں شریک ہو جائے۔
 ہاں اگر یہ خیال ہو کہ سنتیں پڑھنے کی صورت میں جماعت چلی جائے گی تو سنتیں نہ پڑھے بلکہ جماعت میں شریک ہو جائے۔
 📘[رد المحتار مع الدر المختار:ج2: ص56، 57 وغیرہ]

🍁 /دلاٸــــل کابیان/ 🍁

 💠[حدیث نمبر1]💠
 - حَدَّثَنَا بَيَانُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: «لَمْ يَكُنِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى شَيْءٍ مِنَ النَّوَافِلِ أَشَدَّ مِنْهُ تَعَاهُدًا عَلَى رَكْعَتَيِ الفَجْرِ»
 📗[صحيح البخاري ,2/صفحہ57 تعاھد رکعتی الفجر،حدیث نمبر1169]

  حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی نفل کی اتنی زیادہ پابندی نہیں فرماتے تھے جتنی فجر کی دو رکعتوں کی کرتے تھے۔۔
 دیکھۓ نبی ﷺکسی اور نوافل کی پابندی نھیں کرتےتھے۔جتنی فجر کی دو رکعتوں کی کرتےتھے۔
کیونکہ یہ بھت افضل ھیں۔انکو ھرگزچھوڑنانھیں چاھیے


💠[حدیث نمبر2]💠
 حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ الْمَدَنِيَّ، عَنِ ابْنِ زَيْدٍ، عَنِ ابْنِ سَيْلَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَدَعُوهُمَا، وَإِنْ طَرَدَتْكُمُ الْخَيْلُ»
 📗[سنن أبي داود ,2/20
باب فی تخفیفھما،شرح معانی الآثار ج1 ص209باب القرأۃ فی رکعتی الفجراسنادحسن]
 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فجر کی دو سنتوں کو نہ چھوڑو خواہ تمہیں گھوڑے روند ڈالیں۔

 دیکھۓ نبی ﷺ نےواضع کھاھے کہ فجرکی دورکعتوں کونہ چھوڑو چاھےتمھیں گھوڑے روند ڈالیں یعنی انکی بھت فضیلت ھے۔

جہت نمبر2
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے با جماعت نماز کی بھی بہت تاکید فرمائی ہے۔نیز حدیث میں یہ بھی آیا ہے کہ جب جماعت ہو رہی ہو تو اس میں شرکت کی جائے۔
اب ایک شخص ایسے وقت میں آیا کہ فجر کی جماعت کھڑی ہےاور اس نے سنتیں بھی ادا نہیں کیں، تو احناف کا مذکورہ موقف ایسا سیدھا ہے کہ اس سے دونوں فضیلتیں جمع ہو جاتی ہیں
 یعنی فجر کی سنتوں کا جو تاکیدی حکم ہے اس پر بھی عمل ہو جاتا ہے اورجماعت میں شامل   ھونے کے حکم کی بھی تعمیل ہو جاتی ہے۔ یہ موقف نظریہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ کے عمل سے ثابت ہے۔


  💠[حدیث نمبر3]💠
 - حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ، عَنِ الثَّوْرِيِّ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي مُوسَى، قَالَ: «جَاءَ ابْنُ مَسْعُودٍ، وَالْإِمَامُ يُصَلِّي الصُّبْحَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ إِلَى سَارِيَةٍ، وَلَمْ يَكُنْ صَلَّى رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ»
 📕[المعجم الكبير للطبراني ,9جلد/صفحہ277رقم الحدیث9385]وحدیث صحیح]

عبداللہ بن ابی موسیٰ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ تشریف لائے جبکہ امام نماز پڑھا رہا تھا۔ تو آپ نے ستون کی اوٹ میں دو رکعتیں پڑھیں،آپ نے فجر کی سنتیں نہیں پڑھی تھیں۔ 
.
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَرِجَالُهُ مُوَثَّقُونَ.
 📗[ مجمع الزوائد ومنبع الفوائد ,2جلد/صفحہ75رقم الحدیث2392)]
 امام ہیثمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: و رجاله موثقون 
[اس کے راوی ثقہ ولائق اعتماد ہیں_]


✍️ اس صحیح حدیث سےثابت ھوا
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ جوفقیہ مفتی صحابی تھےوہ بھی پھلےسنت پڑھتےتھےچاھے جماعت کھڑی بھی ھوتی پھرجماعت کےساتھ شامل ھوتےتھے۔۔یھی مسلک صحابہ کااوریھی مسلک ھم اھلسنة والجماعة کاھےثابت ھوا ھمارامسلک صحابہ والاھے


 💠[حدیث نمبر4]💠 
 - حَدَّثَنَا فَهْدٌ، قَالَ: ثنا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: ثنا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ، قَالَ: سَمِعْتُ نَافِعًا، يَقُولُ: «أَيْقَظْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا لِصَلَاةِ الْفَجْرِ , وَقَدْ أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ , فَقَامَ فَصَلَّى الرَّكْعَتَيْنِ»
 📙[شرح معاني الآثار، الطحاوي ,1/375۔۔2203,,اسنادہ صحیح]
 مالک بن مغول سے روایت ہے کہ میں نے حضرت نافع سے سنا، وہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کونماز فجر کے لیے اس وقت بیدار کیا جبکہ نماز کھڑی ہو چکی تھی، آپ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئےاور پہلے دو رکعت سنت ادا فرمائی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سنی دوستو دیکھ لواس صحیح حدیث سےپتہ چلا حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما باوجود اقامت ِنماز ہو جانے کے سنتیں ادا فرما رہے ہیں۔جماعت کھڑی ھوچکی ھےمگرپھر بھی آپ ؓ نےپھلےسنت اداکی
الحمدللہ یھی مسلک ھمارا ھےیھی مسلک صحابہ کاھے
ثابت ھوا ھمارا مسلک صحابہ والاھےاور غیرمقلدین وھابیوں کامسلک، صحابہ کی مخالفت والاھے۔ 


 💠[حدیث نمبر5]💠 
 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرَةَ، قَالَ: ثنا أَبُو عُمَرَ الضَّرِيرُ، قَالَ: ثنا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: أنا مُطَرِّفُ بْنُ طَرِيفٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: «جَاءَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبَّاسٍ وَالْإِمَامُ فِي صَلَاةِ الْغَدَاةِ , وَلَمْ يَكُنْ صَلَّى الرَّكْعَتَيْنِ فَصَلَّى عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا الرَّكْعَتَيْنِ خَلْفَ الْإِمَامِ , ثُمَّ دَخَلَ مَعَهُمْ» وَقَدْ رُوِيَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ مِثْلُ ذَلِكَ
 📙[شرح معاني الآثار ,1/375ح2201/ اسنادہ صحیح]

 ابو عثمان انصاری فرماتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ تشریف لائے جبکہ امام صبح کی نماز پڑھا رہا تھا۔ آپ نے فجر کی دو سنتیں نہیں پڑھی تھیں۔ پس آپ نے امام کے پیچھے [جماعت سے ہٹ کر]یہ دو رکعتیں ادا کیں ، پھر ان کے ساتھ جماعت میں شریک ہو گئے۔


✍️ جی! مفسرقرآن صحابی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ جماعت کھڑی تھی مگرپھلےآپ رضی اللہ عنہ نےسنت ادا کٸیں پھرجماعت کےساتھ شامل ھوۓ دوستو دیکھۓ سنی کامسلک صحابہ والا ہے_

 💠[حدیث نمبر6]💠
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خُزَيْمَةَ، وَفَهْدٌ , قَالَا: ثنا عَبْدُ اللهِ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: «خَرَجَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا مِنْ بَيْتِهِ , فَأُقِيمَتْ صَلَاةُ الصُّبْحِ , فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ الْمَسْجِدَ وَهُوَ فِي الطَّرِيقِ , ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّى الصُّبْحَ مَعَ النَّاسِ»
📙[شرح معاني الآثار، الطحاوي ,1/375]

:محمد بن کعب فرماتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اپنے گھر سے نکلے، صبح کی نماز ادا ہو رہی تھی۔آپ نے مسجد داخل میں ہونے سے پہلے راستہ ہی میں دو رکعت سنت ادا کی۔ پھر مسجد میں داخل ہوئے اور لوگوں کے ساتھ صبح کی نماز پڑھی۔
 


💠[حدیث نمبر7]💠
 - حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ شَيْبَةَ، قَالَ: ثنا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: ثنا شَيْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا «أَنَّهُ جَاءَ وَالْإِمَامُ يُصَلِّي الصُّبْحَ , وَلَمْ يَكُنْ صَلَّى الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الصُّبْحِ , فَصَلَّاهُمَا فِي حُجْرَةِ حَفْصَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا , ثُمَّ إِنَّهُ صَلَّى مَعَ الْإِمَامِ
📙[ شرح معاني الآثار ,1جلد/صفحہ375حدیث2204]

حضرت زید بن اسلم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ تشریف لائے جبکہ امام صبح کی نماز پڑھا رہا تھا، آپ نے صبح کی دو سنتیں ادا نہیں کی تھیں، تو آپ نے یہ دو رکعتیں حضرت حفصہ رضی اللہ عنہ کے گھر ادا کیں پھر امام کے ساتھ جماعت میں آ ملے۔
تنبیہ: حضرت حفصہ رضی اللہ عنہ کا گھر ان دنوں مسجد میں داخل تھا۔

 💠[حدیث نمبر8]💠
 - حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ الرَّقِّيُّ، قَالَ: ثنا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي عُبَيْدِ اللهِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ «أَنَّهُ كَانَ يَدْخُلُ الْمَسْجِدَ وَالنَّاسُ صُفُوفٌ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ , فَيُصَلِّي الرَّكْعَتَيْنِ فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ , ثُمَّ يَدْخُلُ مَعَ الْقَوْمِ فِي الصَّلَاةِ»
📙[ شرح معاني الآثار، الطحاوي ,صفحہ1/375جلد۔حدیث2205/اسنادہ حسن]
 حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کے بارے میں مروی ہےکہ جب وہ مسجد میں آتے اور لوگ نماز فجر کی جماعت کی صف میں ہوتے تو یہ مسجد کے کسی گوشہ میں سنتِ فجر پڑھ کر لوگوں کے ساتھ جماعت میں شریک ہو جایا کرتے تھے۔

✍️ حضرت ابو دردا رضی اللہ عنہ جماعت کھڑی بھی ھوتی مگرپھربھی پھلےفجرکی سنت پڑھتےتھےپھرجماعت میں شامل ھوتےتھے




 💠[حدیث نمبر9]💠 
 - عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى قَالَ: بَلَغَنَا، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: «نَعَمْ وَاللَّهِ، لَئِنْ دَخَلْتُ وَالنَّاسُ فِي الصَّلَاةِ لَأَعْمِدَنَّ إِلَى سَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ، ثُمَّ لَأَرْكَعَنَّهُمَا ثُمَّ لَأُكْمِلَنَّهُمَا، ثُمَّ لَا أَعْجَلُ عَنْ إِكْمَالِهِمَا، ثُمَّ أَمْشِي إِلَى النَّاسِ فَأُصَلِّي مَعَ النَّاسِ الصُّبْحَ
📘[ *مصنف عبد الرزاق* الصنعاني ,صفحہ2جلد/443حدیث4020]

 حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ فرمایا کرتے تھے کہ ہاں اللہ کی قسم !اگر میں ایسے وقت میں(مسجد میں) داخل ہوں جبکہ لوگ جماعت میں ہوں تو میں مسجد کے ستونوں میں سے کسی ستون کے پیچھے جاکر فجر کی سنتوں کی دو رکعتیں ادا کرونگا، ان کو کامل طریقہ سے ادا کروں گااور ان کو کامل کرنے میں جلدی نہ کروں گا۔ پھر جا کر لوگوں کے ساتھ نماز میں شامل ہو جاؤں گا۔

 💠[حدیث نمبر10]💠
 - حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ، «أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ، وَأَبَا مُوسَى، خَرَجَا مِنْ عِنْدِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِي فَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَرَكَعَ ابْنُ مَسْعُودٍ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ دَخَلَ مَعَ الْقَوْمِ فِي الصَّلَاةِ، وَأَمَّا أَبُو مُوسَى فَدَخَلَ فِي الصَّفِّ
📗[ مصنف ابن أبي شيبة ,صفحہ2/57جلد حدیث نمبر6415/اسنادہ صحیح]

حارثہ بن مضرب کہتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود اور حضرت ابو موسی رضی اللہ عنہما حضرت سعید بن عاص رضی اللہ عنہ کے پاس سے نکلے تو جماعت کھڑی ہو چکی تھی۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے دو رکعتیں ادا کیں اور نماز میں لوگوں کے ساتھ آملے جبکہ ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ دو رکعتیں پڑھے بغیر آ ملے_

💠[حدیث نمبر11]💠
 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرَةَ، قَالَ: ثنا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: ثنا هِشَامُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللهِ، عَنْ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، قَالَ: «كُنَّا نَأْتِي عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا قَبْلَ أَنْ نُصَلِّيَ الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الصُّبْحِ , وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ , فَنُصَلِّي الرَّكْعَتَيْنِ فِي آخِرِ الْمَسْجِدِ , ثُمَّ نَدْخُلُ مَعَ الْقَوْمِ فِي صَلَاتِهِمْ»
📙[شرح معاني الآثار، الطحاوي ,1جلد/صفحہ376حدیث2207/اسنادہ حسن]
ابو عثمان النہدی فرماتے ہیں کہ ہم حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوتے تھے جبکہ آپ نماز پڑھا رہے ہوتے تھے اور ہم نے نماز فجر سے پہلے سنتیں ادا نہ کی ہوتی تھیں، تو ہم پہلے مسجد کے کسی کونہ میں سنتیں ادا کرتے پھر لوگوں کے ساتھ نماز (کی جماعت )میں شریک ہو جاتے تھے۔

تنبیہ: اس روایت میں ”كنا نأتي “ جمع کا صیغہ دلالت کرتا ہے کہ عہدِ فاروقی میں یہ صورت کثرت سے پیش آتی تھی اور بہت سے حضرات کا عمل اس کے مطابق تھا_


💠[حدیث نمبر12] 💠
 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرَةَ، قَالَ: ثنا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: ثنا سَعِيدٌ، عَنْ حُصَيْنٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ، يَقُولُ: «كَانَ مَسْرُوقٌ يَجِيءُ إِلَى الْقَوْمِ , وَهُمْ فِي الصَّلَاةِ , وَلَمْ يَكُنْ رَكَعَ رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ , فَيُصَلِّي الرَّكْعَتَيْنِ فِي الْمَسْجِدِ , ثُمَّ يَدْخُلُ مَعَ الْقَوْمِ فِي صَلَاتِهِمْ»
📙[شرح معاني الآثار، الطحاوي ,1/376حدیث نمبر2209/اسنادہ صحیح]
امام شعبی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ امام مسروق (مسجد میں) تشریف لاتے جبکہ لوگ نماز ادا کر رہے ہوتے اور آپ نے صبح کی سنتیں ادا نہ کی ہوتیں تو آپ پہلے دو رکعتیں مسجد میں ادا کرتے، پھرلوگوں کے ساتھ نماز میں شریک ہو جاتے۔

 💠[حدیث نمبر13]💠
 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرَةَ، قَالَ: ثنا حَجَّاجُ بْنُ الْمِنْهَالِ، قَالَ: ثنا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْحَسَنِ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: «إِذَا دَخَلْتَ الْمَسْجِدَ وَلَمْ تُصَلِّ رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ , فَصَلِّهِمَا وَإِنْ كَانَ الْإِمَامُ يُصَلِّي , ثُمَّ ادْخُلْ مَعَ الْإِمَامِ
📙[ شرح معاني الآثار الطحاوي ,1/376حدیث نمبر2211/اسنادہ صحیح]
یزید بن ابراہیم سے روایت ہے کہ حضرت حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جب تم مسجد میں ایسے وقت میں داخل ہو کہ امام نماز میں ہو اور تم نے فجر کی سنتیں نہ پڑھی ہوں تو پہلے سنتیں پڑھو، پھر امام کے ساتھ شریک ہو جاؤ۔
_________________________________________

 💠[حدیث نمبر14]💠
  - حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: ثنا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: ثنا هُشَيْمٌ، قَالَ: أنا يُونُسُ، قَالَ: كَانَ الْحَسَنُ يَقُولُ: «يُصَلِّيهِمَا فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ , ثُمَّ يَدْخُلُ الْقَوْمُ فِي صَلَاتِهِمْ»
📙[ شرح معاني الآثار، الطحاوي ,1جلد/صفحہ376حدیث نمبر2212]

ایک روایت میں یوں ہے :حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:وہ شخص(جس نے ابھی سنتِ فجر ادا نہیں کی) ان دو رکعتوں کو مسجد کے کسی کونہ میں پڑھے، پھرلوگوں کے ساتھ نماز میں شریک ہو جائے۔

________________________________________
 _{دعاگومحمدشھبازعلی}_ 


 *[[[خلاصہ..ثابت ھوا]]]* 
 حضرت عبد اللہ بن مسعود ، حضرت عبد اللہ بن عمر، 
حضرت عبد اللہ بن عباس، حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہم، 
ابو عثمان النہدی، 
امام مسروق، 
امام حسن بصری رحمہم اللہ کے عمل سے ثابت ہوتا ہے
 کہ مسجد میں آنے والے شخص نےاگر سنتیں ادا نہیں کیں تو مسجد سے باہر، مسجد کے صحن میں، کسی ستون وغیرہ کی اوٹ میں، جماعت کی جگہ سے ہٹ کرپہلے سنتیں ادا کرے پھر جماعت میں شریک ہو جائے 
اور یہی ھم اھلسنة والجماعة احناف کا موقف ہے۔

ان احادیث اور آثار کو ملاحظہ کرنے کے بعداُن غیرمقلدوھابی بدعتی صاحبوں کو غور فرمانا چاہیے کہ یہ جلیل القدر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام رحمہم اللہ کیا کسی جھوٹے اضافے پر عامل تھے؟ بقول آپ کے:”اقامت کے بعد اور تکبیر تحریمہ کے بعد مسجد میں جلدی جلدی ٹکریں مارنے کا قطعاً کوئی جواز نہیں“ توکیا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام رحمہم اللہ [معاذ اللہ] ایک بے جواز عمل پر عامل رہے؟غیرکےمقلدوہوش کے ناخن لیجیے اور ان عظیم ہستیوں سے متعلق اپنی رائے درست کیجیے۔
اور خدا کےلۓ۔ امت کو قرآن وحدیث کانام لیکرگمراہ نہ کیجۓ 
یقیناً توبہ کا دروازہ کھلا ہے۔ وھابیو آج ھی توبہ کٸجۓ خود بھی گمراھی سےبچو اوراپنے مقلدین جوآپکی تقلیدجامد کرتے ھیں انکوبھی بچاھیے۔
اور مسلک حق مسلک صحابہ اھلسنة والجماعة کوقبول کرلو۔


بتحقیق وقلم 
محمدشھبازعلی بھٹی
سرگودھا
3.01.2019
🌴🖌۔۔۔۔۔۔📜🌴
 محمدشھبازعلی (اھلسنت والجماعة) 
جدید تر اس سے پرانی

رابطہ فارم