مسائل نحو سے مسائل تصوف کا استخراج/ Naho Tasawwuf

مسائلِ نحو سے مسائلِ تصوف کا استخراج

میر سید عبد الواحد بلگرامی رحمہ اللہ(متوفی 1017ھ) نے علمِ نحو کی دقیق اور مختصر کتاب "کافیہ" کی صوفیانہ شرح لکھی ہے، جو "شرح کافیہ در تصوف" کے نام سے مطبوع ہے۔ شرح پڑھنے پر ایسا لگتا ہے کہ کافیہ نحو کی نہیں بلکہ تصوف کی کتاب ہے۔
اور ان سے بھی پہلے صاحبِ رسالۂ قشیریہ امام عبد الکریم بن ہوازن القشیری رحمہ اللہ(متوفی 465ھ) نے علمِ نحو کے مسائل کی صوفیانہ تشریح پر دو کتابیں لکھی ہیں۔ 
۱- نحو القلوب، صغیر۔ 
۲- نحو القلوب، کبیر۔ 
یہ دونوں کتابیں مطبوع ہیں۔
کبھی کبھی اکابر اولیا کی تصنیفات اور ان کے کلام میں مِن جانب اللہ معانی کی ایسی پہنائیاں ودیعت کر دی جاتی ہیں کہ دوسرے فنون و علوم کا بھی ان سے استخراج و استنباط ہو سکتا ہے۔ مثلا ولیِ خدا امام شاطبی رحمہ اللہ(متوفی 590ھ) کی کتاب "شاطبیہ" (جو علمِ تجوید و قراءت کی منظوم کتاب ہے) کے بارے میں خود امام شاطبی نے فرمایا تھا کہ اگر میرے شاگردوں میں خیر و برکت رہے گی تو وہ میرے اس قصیدے سے ایسی چیزیں بھی نکال لیں گے جو خود میرے حاشیۂ خیال میں نہیں آئیں۔!! 
شارحِ بخاری امام احمد قسطلانی رحمہ اللہ (متوفی 923ھ) اپنی کتاب "الفتح المواہبی" میں امام شاطبی کا یہ ارشاد نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں:
بعض علما نے فرمایا ہے کہ اس قصیدے سے 12 علوم کا استنباط و استخراج ہوتا ہے!!
آپ سوچیں کہ علومِ قراءت میں لکھی گئی ایک منظوم کتاب سے دو تین نہیں بلکہ 12 علوم و فنون کا استخراج کس قدر حیرت انگیز ہے!! 
مگر بات وہی ہے کہ صاحبِ جوامع الکلم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی کامل پیروی کے صدقے اکابر اولیا کی تصنیفات اور ان کے کلام میں مِن جانب اللہ معانی کی ایسی جامعیت اور ایسی پہنائیاں ودیعت کر دی جاتی ہیں کہ قاصر عقول جن کا سرے سے تصور ہی نہیں کر سکتی ہیں۔

نثارمصباحی
جدید تر اس سے پرانی

رابطہ فارم