محرم الحرام کے فضائل و مسائل / Muharramulharam Ke Fazaael O Masaael

 


                 محرم الحرام کے فضائل ومسائل


محرم کے روزوں کی فضیلت

 

٭۔۔۔۔۔۔من صام یوما من المحرّم فلہ بکل یوم ثلاثون یوما ۔

ترجمہ: جس نے محرم کا ایک روزہ رکھا اسے تیس (30)دنوں کا ثواب ملے گا۔ (المعجم الصغیر للطبرانی ،ج:2 ص:165 ،بیروت)


٭۔۔۔۔۔۔صیام یوم عاشوراء احتسب علی اللہ ان یکفر السیئۃ التی قبلہ ۔

ترجمہ : میراگمان یہ ہے کہ دس محرم کا روزہ رکھنے سے اللہ تعالی گزشتہ ایک سال کے گناہ (صغیرہ) معاف فرما دیتا ہے ۔

(صحیح مسلم ، ج :2 ص: 818 حدیث نمبر :1162 ، بیروت)


٭۔۔۔۔۔۔ جو شخص دس محرم کا روزہ رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے اسے چاہیئے کہ نو محرم کا روزہ بھی رکھے کیونکہ سنت یہ ہے کہ نو اور دس دونوں دنوں کا روزہ رکھا جائے ۔


صدقہ وخیرات

٭ ۔۔۔۔۔۔ امام اہل سنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں : 

''ان ایّام میں صدقات وخیرات کی کثرت کریں خصوصا جس قدر ہو سکے امام حسین اور دیگر شہداء کرام رضی اللہ تعالی عنھم کے نام پر صدقہ وخیرات کریں بلکہ اپنے روزے اور دیگر تمام عبادات کا ثواب بھی ان کی خدمت میں پیش کریں ''۔ (فتاوی رضویہ ،ج: 24 ص :493 تسہیلاً)


٭۔۔۔۔۔۔ دس محرم کو اپنے گھر والوں اور بچوں کے لئے خوب اچھے اچھے کھانے بنائیں کیونکہ حدیث پاک میں ہے :

من وسع علی عیالہ یوم عاشوراء لم یزل فی سعۃ سائر سنۃ ۔

ترجمہ : دس محرم کے دن جو شخص اپنے گھر والوں پر کھانے پینے میں کشادگی کرے گا وہ پورا سال کشادگی میں رہے گا ۔ (ما ثبت بالسنۃ ، ص :240 کراچی )


٭۔۔۔۔۔۔ ان اللہ عزوجل یخرق لیلۃ عاشوراء زمزم الی سائر المیاہ فمن اغتسل یومئذ امن من المرض فی جمیع السنۃ۔

(تفسیر روح البیان ، ج :4،ص: 142)

ترجمہ : دس محرم کی رات کو اللہ تعالی تمام پانیوں میں آبِ زمزم شامل فرمادیتا ہے لہذا جو شخص دس محرم کے دن غسل کرلے وہ پورا سال بیماریوں سے محفوظ رہے گا ۔ 


٭۔۔۔۔۔۔ من اکتحل یوم عاشوراء لم ترمد عینہ تلک السنۃ۔ (رد المحتار ، کتاب الصوم ، باب مایفسد الصوم ج :3 ص: 457 بیروت)

ترجمہ : جوشخص دس محرم کے دن اپنی آنکھوں میں سرمہ لگائے پورا سال اسکی آنکھیں نہیں دکھیں گی ۔


امام اہل سنت الشاہ امام احمد رضاخان بریلوی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں: شہادت نامے جو آج کل عوام میں رائج ہیں وہ اکثر جھوٹی اور بے بنیاد روایات سے بھرے ہوئے ہیں ایسے بیان کو سننا اور پڑھنا مطلقاً حرام اور ناجائز ہے ، شریعت مطہرہ نے ہمیں غم پر صبر کا حکم دیا ہے جبکہ ایسی محافل محرم میں واعظین جس انداز سے شہادت کا تذکرہ کرتے ہیں اس سے غم تازہ ہوتا ہے جو کسی طور پر شریعت میں محمود نہیں ۔۔۔۔۔۔ 


علامہ ابن حجر مکی لکھتے ہیں : ''قال الغزالی وغیرہ یحرمہ علی الواعظ وغیرہ روایۃ مقتل الحسن والحسین وحکایتہ '' یعنی امام غزالی نے فرمایا کہ واعظ (مقرر،خطیب ) پر حرام ہے کہ وہ (غم تازہ کرنے اور لوگوں کورلانے کی نیت سے ) حضرات حسنین کریمین رضی اللہ تعالی عنھما کی شہادت اور اس سے متعلق بے بنیاد روایات لوگوں کو سنائے۔ 

(الصواعق المحرقہ ، ص: 233 مکتبہ مجیدیہ ملتان ) 


ہاں البتہ ۔۔۔۔۔۔ اگراہل بیت کرام کی شان بیان کی جائے یا شہادت کی صحیح اور مستند روایات صرف اس نیت سے پڑھی جائیں کہ دین حق کی حفاظت اور خدمت کا جذبہ بیدار ہو پھر اس سے غم تازہ کرنا ہرگزہرگز مقصود نہ ہو تو بلاشبہ جائز بلکہ کارِ ثواب اور باعث سعادت ہے ۔

 (ماحصل من ۔۔۔۔۔۔فتاوی رضویہ ، ج: 24ص : 514)


پانی کی سبیل لگانا

شہدا ٕ کربلا اور دیگر امتِ مسلمہ کے مرحومین کے ایصالِ ثواب کے لٸے پانی کی سبیل لگانا جاٸز اور برکت و سعادت کا باعث ہے ۔

اور خاص طور پر اکابرین سے پانی کی سبیل کے فواٸد منقول ہیں۔

چناچہ معروف محدث امام بیہقی نے لکھا کہ ان کے استاذ حضرت امام حاکم کے چہرے پر پھوڑے نکل آٸے ، بہت علاج کروایا لیکن افاقہ نہ ہوا ، پھر ایک خاتون نے جمعہ کے دن رقعہ بھیجا کہ سرکارِ دوعالم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے مجھے خواب میں زیارت سے مشرف فرمایا اور انہوں نے آپ کو پانی کی سبیل کا حکم دیا ہے ۔۔۔ اس ہدایت پر امام حاکم نے پانی کی سبیل لگاٸی تو اس کی برکت سے ان کی یہ بیماری دور ہو گٸی ۔ 


(شعب الایمان ، ج : ٣ ، ص : ٢٢٢ ، دار الکتب العلمیہ بیروت)



 مرتب: محمد اویس رضا عطاری

رکن دار التحقیقات انٹرنیشنل

جدید تر اس سے پرانی

رابطہ فارم