Jhande lagane ki Asl Kiya Hai? جھنڈے لگانے کی اصل کیا ہے؟

 

🌹 *جھنڈے لگانے کی اصل کیا ہے؟* 🌹  ⁦✍️⁩ : *محمد ذیشان مصباحی* (مرادآباد) ٣٠ صفر المظفر ١٤٤٢ھ م ١٨ اکتوبر ٢٠٢٠ء  روح الامین نے گاڑا کعبہ کی چھت پر جھنڈا تا عرش اڑا پھریرا صبح شبِ ولادت  ماہ ربیع النور کا چاند جیسے ہی نمودار ہوتا ہے، دنیا بھر کے عاشقینِ رسول ﷺ نبی پاکﷺ کی ولادت کی خوشی میں اپنے گھروں،مساجد اور مدارس کی چھتوں پر جھنڈے لگاتے ہیں، اور اللہ عزوجل کی اس نعمت عظمیٰ پر، جو ہمیں اس مہینے میں ملی، شکر کا اظہار کرتے ہیں۔ لیکن سنی مسلمانوں کی چھتوں پر جھنڈے دیکھ کر مخالفین کے پیٹ میں درد ہونے لگتا ہے، کہنے لگتے ہیں کہ جھنڈے لگانے کی کوئی اصل نہیں، یہ فضول خرچی ہے، مگر یہی لوگ جب یوم آزادی یا یوم جمہوریہ کے موقع پر جھنڈے اور بینر لگاتے ہیں، یا اپنی گاڑیوں پر اور دفتروں میں بی جے پی یا کانگریس کے جھنڈے لگاتے ہیں، تو اس کی کوئی اصل نہیں مانگتے، اس وقت انہیں کوئی فضول خرچی نظر نہیں آتی۔ لیکن اگر یہی کام تعظیم رسولﷺ یا عظمت مصطفی ﷺ کے اظہار کے نام پر کیا جاۓ تو اسکی اصل مانگیں گے اور فضول خرچی بتائیں گے۔  ذکر روکے، فضل کاٹے، عیب کا جویاں رہے پھر کہے مردک کہ ہوں امت رسول اللہ کی  مگر ایسا نہیں کہ جھنڈے لگانے کی کوئی اصل نہیں ہے، الحمد للہ اسکی اصل ہے، سیرت کی متعدد کتابوں میں حضرت ابن عباس - رضی اللہ تعالیٰ عنہ - کی ایک طویل حدیث ذکر کی گئی ہے، جس میں حضورﷺ  کی ولادت کے وقت ظاہر ہونے والی خوارق عادات چیزوں کا ذکر ہے، اور اسی حدیث پاک میں یہ بھی ہے کہ حضرت سیدہ آمنہ - رضی اللہ تعالیٰ عنھا - فرماتی ہیں : کہ اللہ عزوجل نے میری نگاہ سے پردہ ہٹا دیا، تو میں نے زمین کے مشرق و مغرب کو دیکھا لیا، اور میں نے دیکھا کہ تین جھنڈے نصب کئے گئے ہیں، ایک مغرب میں، ایک مشرق میں اور ایک خانۂ کعبہ کی چھت پر ۔  *چنانچہ " الخصائص الکبری" للإمام ابي فضل جلال الدين عبد الرحمن ابي بكر سيوطى- رحمه الله تعالى- (المتوفى ٩١١ھ) میں ہے " فكشف الله عن بصرى و أبصرت تلك الساعة مشارق الأرض و مغاربه‍ا، و رأيت ثلاثة أعلام مضروبات، علما فى المشرق، و علما فى المغرب، و علما على ظهر الكعبة" (ج : ١،ص: ٨٢)* *اور " البداية و النهاية " للإمام الحافظ ابن كثير الدمشقي-رحمه الله تعالى- (المتوفى ٧٧٤ه‍) میں ہے " و رأيت ثلاث علامات مضروبات، علم بالمشرق، وعلم بالمغرب، وعلم على ظهر الكعبة" (ج : ٦، ص : ٢٩٩)* *اور " المواه‍ب اللدنية بالمنح المحمدية " للعلامة احمد بن محمد القسطلانى-رحمه الله تعالى- ( المتوفى ٩٢٣ه‍) میں ہے " فكشف الله عن بصرى فرأيت مشارق الأرض و مغاربه‍ا، و رأيت ثلاثة أعلام مضروبات، علما  بالمشرق، و علما  بالمغرب، و علما على ظهر الكعبة" ( ص : ١٢٥ )* *اور " النعمة الكبرى على العالم في مولد سيد ولد آدم " للإمام العلامة شه‍اب الدين احمد بن حجر اله‍يتمى الشافعي-رحمه الله تعالى- ( المتوفى ٩٧٤ه‍ ) میں ہے " قالت آمنة : فكشف الله عن بصرى، فرأيت قصور بصرى من أرض الشام، و رأيت ثلاثة أعلام منصوبات، علما بالمشرق، و علما بالمغرب، و علما على سطح الكعبة"*  تو الحمد للہ ہم لوگ میلاد مصطفیٰ ﷺ کی خوشیاں مناکر اور جھنڈے لگا کر فرشتوں کی سنت پر عمل کرتے ہیں، اور مخالفین ان سب کو بدعت اور بے اصل بتا کر شیطان کو خوش کرتے ہیں۔  نثار تیری چہل پہل پر، ہزاروں عیدیں ربیع الاول سواۓ ابلیس کے جہاں میں سبھی تو خوشیاں منا رہے ہیں

جھنڈے لگانے کی اصل کیا ہے؟

⁦(محمد ذیشان مصباحی (مرادآباد
٣٠ صفر المظفر ١٤٤٢ھ م ١٨ اکتوبر ٢٠٢٠ء

روح الامین نے گاڑا کعبہ کی چھت پر جھنڈا
تا عرش اڑا پھریرا صبح شبِ ولادت

ماہ ربیع النور کا چاند جیسے ہی نمودار ہوتا ہے، دنیا بھر کے عاشقینِ رسول ﷺ نبی پاکﷺ کی ولادت کی خوشی میں اپنے گھروں،مساجد اور مدارس کی چھتوں پر جھنڈے لگاتے ہیں، اور اللہ عزوجل کی اس نعمت عظمیٰ پر، جو ہمیں اس مہینے میں ملی، شکر کا اظہار کرتے ہیں_
لیکن سنی مسلمانوں کی چھتوں پر جھنڈے دیکھ کر مخالفین کے پیٹ میں درد ہونے لگتا ہے، کہنے لگتے ہیں کہ جھنڈے لگانے کی کوئی اصل نہیں، یہ فضول خرچی ہے، مگر یہی لوگ جب یوم آزادی یا یوم جمہوریہ کے موقع پر جھنڈے اور بینر لگاتے ہیں، یا اپنی گاڑیوں پر اور دفتروں میں بی جے پی یا کانگریس کے جھنڈے لگاتے ہیں، تو اس کی کوئی اصل نہیں مانگتے، اس وقت انہیں کوئی فضول خرچی نظر نہیں آتی۔ لیکن اگر یہی کام تعظیم رسولﷺ یا عظمت مصطفی ﷺ کے اظہار کے نام پر کیا جاۓ تو اسکی اصل مانگیں گے اور فضول خرچی بتائیں گے_

ذکر روکے، فضل کاٹے، عیب کا جویاں رہے
پھر کہے مردک کہ ہوں امت رسول اللہ کی

مگر ایسا نہیں کہ جھنڈے لگانے کی کوئی اصل نہیں ہے، الحمد للہ اسکی اصل ہے، سیرت کی متعدد کتابوں میں حضرت ابن عباس - رضی اللہ تعالیٰ عنہ - کی ایک طویل حدیث ذکر کی گئی ہے، جس میں حضورﷺ  کی ولادت کے وقت ظاہر ہونے والی خوارق عادات چیزوں کا ذکر ہے، اور اسی حدیث پاک میں یہ بھی ہے کہ حضرت سیدہ آمنہ - رضی اللہ تعالیٰ عنھا - فرماتی ہیں : کہ اللہ عزوجل نے میری نگاہ سے پردہ ہٹا دیا، تو میں نے زمین کے مشرق و مغرب کو دیکھا لیا، اور میں نے دیکھا کہ تین جھنڈے نصب کئے گئے ہیں، ایک مغرب میں، ایک مشرق میں اور ایک خانۂ کعبہ کی چھت پر_

چنانچہ " الخصائص الکبری" للإمام ابي فضل جلال الدين عبد الرحمن ابي بكر سيوطى- رحمه الله تعالى- (المتوفى ٩١١ھ) میں ہے " فكشف الله عن بصرى و أبصرت تلك الساعة مشارق الأرض و مغاربه‍ا، و رأيت ثلاثة أعلام مضروبات، علما فى المشرق، و علما فى المغرب، و علما على ظهر الكعبة" (ج : ١،ص: ٨٢)
اور " البداية و النهاية " للإمام الحافظ ابن كثير الدمشقي-رحمه الله تعالى- (المتوفى ٧٧٤ه‍) میں ہے " و رأيت ثلاث علامات مضروبات، علم بالمشرق، وعلم بالمغرب، وعلم على ظهر الكعبة" (ج : ٦، ص : ٢٩٩)
اور " المواه‍ب اللدنية بالمنح المحمدية " للعلامة احمد بن محمد القسطلانى-رحمه الله تعالى- ( المتوفى ٩٢٣ه‍) میں ہے " فكشف الله عن بصرى فرأيت مشارق الأرض و مغاربه‍ا، و رأيت ثلاثة أعلام مضروبات، علما  بالمشرق، و علما  بالمغرب، و علما على ظهر الكعبة" ( ص : ١٢٥ )
اور " النعمة الكبرى على العالم في مولد سيد ولد آدم " للإمام العلامة شه‍اب الدين احمد بن حجر اله‍يتمى الشافعي-رحمه الله تعالى- ( المتوفى ٩٧٤ه‍ ) میں ہے " قالت آمنة : فكشف الله عن بصرى، فرأيت قصور بصرى من أرض الشام، و رأيت ثلاثة أعلام منصوبات، علما بالمشرق، و علما بالمغرب، و علما على سطح الكعبة"

تو الحمد للہ ہم لوگ میلاد مصطفیٰ ﷺ کی خوشیاں مناکر اور جھنڈے لگا کر فرشتوں کی سنت پر عمل کرتے ہیں، اور مخالفین ان سب کو بدعت اور بے اصل بتا کر شیطان کو خوش کرتے ہیں_

نثار تیری چہل پہل پر، ہزاروں عیدیں ربیع الاول
سواۓ ابلیس کے جہاں میں سبھی تو خوشیاں منا رہے ہیں
جدید تر اس سے پرانی

رابطہ فارم