🕯غصہ آنے پر معاف کر دینے کی فضیلت🕯



    غصہ آنے پر معاف کر دینے کی فضیلت بکثرت اَحادیث میں بیان ہوئی ہے_
چنانچہ حضرت معاذ بن جبل رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’جو شخص اپنے غصے کو نافذ کرنے پر قادر ہونے کے باوجود غصہ پی جائے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے تمام مخلوق کے سامنے بلائے گا یہاں  تک کہ اللہ تعالیٰ اسے اختیار دے گا کہ حورِ عِین میں  سے جو حور وہ چاہے لے لے۔
( ابو داؤد، کتاب الادب، باب من کظم غیظاً، ۴ / ۳۲۵، الحدیث: ۴۷۷۷)

اور حضرت حسن رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے، رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’جس شخص نے غصہ ضبط کر کے ا س کا گھونٹ پیا یا جس نے مصیبت کے وقت صبر کا گھونٹ پیا، اللہ تعالیٰ کو اس گھونٹ سے زیادہ کوئی گھونٹ پسند نہیں  اور اللہ تعالیٰ کے خوف سے جس شخص کی آنکھ نے ا ٓنسو کا قطرہ گرا یا اور خون کا وہ قطرہ جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں  گرا ا س سے زیادہ اللہ تعالیٰ کو کوئی قطرہ پسند نہیں ۔
( کتاب الجامع فی آخر المصنف، باب الغضب والغیظ وما جاء فیہ،۱۰ / ۱۹۵، الحدیث:  ۲۰۴۵۷)


 غصہ آنے کا بنیادی سبب اور غصے کے 3 علاج:
غصہ آنے کا بنیادی سبب یہ ہے کہ جب انسان کسی اور سے کوئی بات کرتا یا اسے کوئی کام کرنے کا کہتا ہے اور وہ بات نہیں  مانتا یا وہ کام نہیں  کرتا تو غصہ آجاتا ہے،ایسی حالت میں  انسان کو چاہئے کہ وہ ضبط کا مظاہرہ کرتے ہوئے معاف کر دے یا ایسے اَسباب اختیار کرے جن سے غصہ ٹھنڈا ہو جائے اور دل و دماغ کو تسکین حاصل ہو، ترغیب کے لئے یہاں غصہ ٹھنڈا کرنے کے 3 طریقے ملاحظہ ہوں۔

(1)   حضرت ابو ذر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ہم سے ارشاد فرمایا:
’’جب تم میں  سے کسی کو غصہ آئے اور وہ کھڑا ہو تو بیٹھ جائے ، اگر ا س کا غصہ چلا جائے تو ٹھیک ورنہ اسے چاہئے کہ لیٹ جائے۔
(ابو داؤد، کتاب الادب، باب ما یقال عند الغضب، ۴ / ۳۲۷، الحدیث: ۴۷۸۳)

(2)  حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے،نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’جب تم میں  سے کسی کو غصہ آئے تو اسے چاہئے کہ خاموش ہو جائے۔
(مسند امام احمد، مسند عبد اللہ بن العباس۔۔۔ الخ، ۱ / ۵۱۵، الحدیث: ۲۱۳۶)

علامہ ابنِ رجب حنبلی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں: ’’یہ غصے کا بہت بڑا علاج ہے کیونکہ غصہ کرنے والے سے غصے کی حالت میں  ایسی بات صادر ہو جاتی ہے جس پر اسے غصہ ختم ہونے کے بعد بہت زیادہ ندامت اٹھانی پڑتی ہے، جیسے غصے کی حالت میں  گالی وغیرہ دے دینا جس کا نقصان بہت زیادہ ہے ،تو جب وہ خاموش ہو جائے گا تو اسے اس کے کسی شر کا سامنا نہیں  کرنا پڑے گا۔
( جامع العلوم و الحکم، الحدیث السادس عشر، ص۱۸۴)

(3) حضرت عطِیَّہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضورِ اَقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
 ’’بیشک غصہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے اور شیطان آگ سے پیدا کیاگیا ہے اور آگ کو پانی کے ذریعے ہی بجھایا جا سکتا ہے ، لہٰذا جب تم میں  سے کسی کو غصہ آئے تو اسے وضو کر لینا چاہئے۔
(ابو داؤد، کتاب الادب، باب ما یقال عند الغضب، ۴ / ۳۲۷، الحدیث: ۴۷۸۴)

اللہ تعالیٰ ہمیں غصہ کرنے سے بچنے اور غصہ آجانے کی صورت میں معاف کردینے کی توفیق عطا فرمائے. آمین یارب العالمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب📝 شمـــس تبـــریز نـــوری امجـــدی
جدید تر اس سے پرانی

رابطہ فارم