Nikah Kaisi Aorat Se Karen


🥀نکاح کیسی عورت سے کریں...؟🥀

    عمدہ سے عمدہ بیج بھی اسی وقت اپنے جوہر دکھا سکتا ہے جب اس کے لئے عمدہ زمین کا انتخاب کیا جائے۔۔۔۔۔ ماں بچے کے لئے گویا زمین کی حیثیت رکھتی ہے، لہٰذا بیوی کے انتخاب کے سلسلے میں مرد کوبہت احتیاط سے کام لینا چاہيے کہ ماں کی اچھی یا بری عادات کل اولاد میں بھی منتقل ہوں گی۔۔۔۔ متعدد احادیث ِ کریمہ میں مرد کو نیک ، صالحہ اور اچھی عادات کی حامل پاک دامن بیوی کا انتخاب کرنے کی تاکیدکی گئی ہے جن میں چار پیش خدمت ہیں : 
(۱) حضور ﷺ نے فرمايا :
''کسی عورت سے نکاح کرنے کے ليے چار چيزوں کو مد نظر رکھا جاتا ہے ،
(۱) اس کا مال 
(۲) حسب نسب
(۳) حسن و جمال اور
(۴) دين۔۔۔۔۔ 
پھر فرمایا :
''تمہارا ہاتھ خاک آلود ہوتم ديندار عورت کے حصول کی کوشش کرو۔'' 
(صحيح بخاری،کتاب النکاح،باب الاکفاء فی الدین ،الحدیث ۵۰۹۰،ج۳،ص۴۲۹)
    
(۲) یونہی فرمایا:
'' تقوٰی کے بعد مومن کے لیے نیک بی بی سے بہتر کوئی چیز نہیں اگر اسے حکم کرتا ہے تو وہ اطاعت کرتی ہے اور اسے دیکھے تو خوش کر دے اور اس پر قسم کھا بیٹھے تو قسم سچی کر دے اوراگر وہ کہیں چلا جائے تو اپنے نفس اور شوہر کے مال میں بھلائی کرے (یعنی خیانت کو ضائع نہ کرے)۔'' 
(سنن ابن ماجہ ،کتاب النکاح ،باب فضل النساء ،الحدیث ۱۸۵۷،ج۲،ص۴۱۴)
    
(۳) ایک اور جگہ فرمايا :
''بے شک دنيا بہترين استعمال کی چيز ہے ليکن اس کے باوجود نيک اور صالحہ عورت دنيا کے مال و متاع سے بھی افضل و بہترين ہے ۔'' 
(سنن ابن ماجہ،کتاب النکاح،باب فضل النساء ،الحدیث ۱۸۵۵،ج ۲،ص۴۱۲)
    
(۴) یونہی ارشاد فرمايا :
''عورتوں سے ان کے حسن کی وجہ سے نکاح نہ کرواور نہ ہی ان کے مال کی وجہ سے نکاح کرو، کہيں ایسا نہ ہو کہ ان کا حسن اور مال انہيں سرکشی اور نافرمانی ميں مبتلا کر دے ، بلکہ ان کی دينداری کی وجہ سے ان کے ساتھ نکاح کرو۔ کيونکہ چپٹی ناک ،اور سياہ رنگ والی کنيز دين دارہو تو بہتر ہے ۔'' 
(سنن ابن ماجہ،کتاب النکاح،باب تزويج ذات الدين، الحديث ۱۸۵۹ ،ج۲،ص۴۱۵)
جدید تر اس سے پرانی

رابطہ فارم