Ilyas Quadri Sarapa Ishque

       🥀الیاس قادری،سراپا عشق🥀

مجھے فقط ان کے بارگاہِ رسالت میں آداب کی تین باتیں عرض کرنی ہیں........ 
جب سے مجھے یہ باتیں معلوم ہوئیں بار بار سطحِ ذہن پر یہ خیال ابھرتا ہے کہ..... 
کہ ایسے عشّاق تو کتابوں میں بھی کم ہی مذکور ہوتے ہیں پھر ہم کتنے خوش نصیب ہیں کہ ان کے زمانے میں جی رہے ہیں..... 
مجھے اپنے ایک مخلص پیارے دوست کے ذریعے معلوم ہوا کہ امیرِ اھل سنت مسجدِ قبا شریف میں نفل ادا نہیں کرتے حالانکہ وہاں کی دو رکعت عمرے کا ثواب رکھتی ہیں لیکن چونکہ مسجدِ قبا شریف میں نماز پڑھتے وقت حالتِ سجدہ میں پاؤں مسجد نبوی اور روضہ رسول کی طرف ہوتے ہیں اور وہ عشق وادب کے اس اعلی مقام پر فائز ہیں کہ پاؤں اس طرف کرنا روا نہیں سمجھتے......... عین ممکن ہے یہ بات پڑھ یا سن کر کسی کی نبضِ عقل جوش مارے اور قیل و قال پر اتر آئے .... تاہم اس کو فقط اتنا کہہ سکتا ہوں... 

       ہم عشق کے بندے ہیں کیوں بات بڑھائی ہے

نہ کسی کے رقص پہ طنز کر نہ کسی کے غم کا مذاق اڑا
جسے چاہے  جیسے نواز دے  یہ مزاجِ  عشقِ رسول ہے 

دوسری بات بھی حیران کن ہے آپ نے بے شمار عشاق کو دیکھا ہو گا میں بھی اس بات کا مشاہدہ کر چکا ہوں کہ حرمین شریفین کے کبوتروں کو لوگ دانہ ڈالتے ہیں کوئی تو اپنے وطن سے ہی ان کبوتروں کے لیے مہمانی تیار کر کے لے جاتے ہیں اور بہت سے وہیں سے دانہ پانی خرید کر ان کبوتروں کی خدمت کرنا سعادت سمجھتے ہیں واقعی یہ بڑی سعادت کی بات ہے....... لیکن ان کبوتروں کے قدموں کو لگنے والی خاکِ پاک  کو آنکھ کا سرمہ بنانا "الیاس قادری" کے عشق کا وہ کمال ہے جس کو صبحِ قیامت تک نہیں بھلایا جا سکتا..... وہ جو کسی نے کہا تھا

خیرہ نہ کر سکا مجھے جلوہ دانشِ فرنگ
سُرمہ ہے میری آنکھ کا خاکِ مدینہ ونجف
اس کی عملی تصویر اس سے بڑھ کر اور کیا ہو گی جو اس مردِ قلندر نے اتاری ہے  
تیسری بات بھی بڑی معنی خیز ہے... مواجھہ شریف کے سامنے سنہری جالیوں کے مقابل حاضر ہونا کس کی تمنا نہیں مگر اس کے لیے بابِ جبریل( قدمین مبارک) کی طرف سے ہی حاضری ہو تو مناسب ہے اور یہی ادب بھی ہے مگر آہ.......ناخلف سلفی تباہ کاریوں کے سبب فی الحال ایسا ہو نہیں رہا  بلکہ وہاں کی حاضری کے لیے باب السلام کی طرف سے آنا پڑتا ہے جبکہ اس طرف تو سرکارِ ابدِ قرار صلی اللہ علیہ وسلم کا سرِ مبارک ہے لھذا مواجھہ شریف کی حاضری کی ہزارھا حسرتیں ہونے کے باوجود فقط اس لیے حاضر نہ ہونا کہ سرِ انور کی طرف سے آنا پڑے گا یہ عشق کا وہ حوالہ ہے جس کو فراموش نہیں کیا جانا چاہیے.......
       اے عشق تیرے صدقے جلنے سے چُھٹے سستے
       جو  آگ  بجھا دے   گی وہ   آگ   لگائی   ہے

    خیر اندیش: 
ابو الایمن حامد رضا مصطفائی عطاری
جدید تر اس سے پرانی

رابطہ فارم