اصول الشاشی بحث خاص و عام کا ترجمہ | Usoolush Shashi Khas o Aam Ka Bayan

فَصْلٌ فِي الخاصِ والعامِ

فَالْخَاصُّ: لَفُظٌ وُضِعَ لِمَعْنىٰ مَعْلُومٍ أَو لِمُسَمّىٰ مَعْلُومٍ عَلَى الْإِنْفِرَادِ. كَقَوْلِنَا فِي تَخْصِيصِ الْفَرْدِ: زَيْدٌ، وَ فِي تَخْصِيصِ النَّوْعِ: رَجُلٌ، وَ فِي تَخْصِيصِ الْجِنْسِ: إِنْسَانٌ.
وَالْعَامُّ: كُلُّ لَفْظٍ يَنتَظِمُ جَمْعًا مِنَ الْأَفْرَادِ، إِمَّا لَفظًا كَقَوْلِنَا:  "مُسْلِمُونَ" وَ "مُشْرِكُونَ" - وَ إِمَّا مَعْنًا كَقَوْلِنَا: "مَنْ" وَ "مَا".
یہ فصل خاص اور عام کے بیان میں ہے

ترجمہ:  پس خاص ایک ایسا لفظ ہے جو معنئ معلوم یا ذاتِ معلوم کے لیے انفرادی طور پر وضع کیا گیا ہو۔ مثلاً ہمارا قول، تخصیص الفرد میں "زید" اور تخصیص النوع میں "رجل" اور تخصیص الجنس میں "انسان"۔

اور عام ہر وہ لفظ ہے جو افراد کی ایک جماعت کو شامل ہو۔ خواہ وہ شمولیت لفظی ہو۔ مثلاً : مسلمون - اور  - مشرکون    ____    یا معنوی ہو۔ مثلاً: مَن - اور - مَا۔


وَحُكُمُ الْخَاصِ مِنَ الْكِتَابِ وُجُوبُ الْعَمَلِ بِهِ لَا مُحَالَةَ، فَإِنْ قَابَلَهُ خَبرُ الْوَاحِدِ أَوِ الْقِيَاسُ، فَإِنْ أَمْكَنَ الْجَمْعُ بَيْنَهُمَا بِدُونِ تَغْيِيرٍ فِي حُكْمِ الْخَاصِ، يُعْمَلُ بِهِمَا وَ  إِلَّا يُعْمَلُ بِالْكِتَابِ وَ يُتْرَكُ مَا يُقَابِلُهُ.
ترجمہ :اور کتاب اللہ کے لفظ "خاص" کا حکم اس پر عمل کا واجب ہونا ہے قطعی طور پر ۔ پس اگر "خبرِ واحد"  یا   "قیاس" اس کا مقابل ہو، تو اگر  "خاص"  کے حکم  میں  تبدیلی  کیے  بغیر  دونوں کو جمع کرنا ممکن ہو تو ان  دونوں  پر عمل کیا جائے گا ورنہ تو کتاب اللہ پر عمل کیا جائے گا اور اس کے مقابل کو ترک کر دیا جائے گا۔

مِثَالُهُ فِي قَوْلِهِ تَعَالىٰ: {يَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهِنَّ ثَلثَةَ قُرُوءٍ}

جدید تر اس سے پرانی

رابطہ فارم