کچھ ضروری عقائد ومسائل

                        کچھ ضروری عقائد ومسائل


 محمد حبیب اللہ بیگ ازہری

 (جامعہ اشرفیہ مبارک پور) 

 (30 محرم الحرام 1442 ھ) 


لوگ ہمیں عالم اور مفتی کہتے ہیں، لیکن یہ سوچ کر حیا آتی ہے کہ ہمیں اپنے ہی دین کے بہت سے بنیادی اور ضروری عقائد ومسائل کما حقہ نہیں معلوم، فروع اور دیگر متعلقات کو جانے دیجیے۔

 کچھ معتقدات ومسائل وہ ہیں جن کو علمائے کرام نے مزلة الأقدام اور مداحض ومزالق سے تعبیر کیا ہے اور فرمایا ہے کہ یہ ایسے مباحث ہیں جن میں قدم ڈگمگانے اور ٹھوکر کھانے کا زیادہ امکان ہے، لہذا ان مسائل کو سمجھنے کے لیے خصوصی توجہ در کار ہے۔

 میں سمجھتا ہوں کہ آج انٹرنیٹ کے زمانے میں لغزش کا امکان اور زیادہ قوی ہو جاتا ہے، کیوں کہ ہم دینی اور مذہبی امور میں نیٹ سے مدد لینے لگے ہیں، اور مختلف سائٹس پر دستیاب ہر تحریر پر آنکھ بند کرکے اعتماد کرنے اور اپنا علاحدہ موقف قائم کرنے کے عادی ہوچکے ہیں، جب کہ ہمارے اسلاف کرام نے ہمیں ہمیشہ یہی تعلیم دی ہے کہ:

 *إن هذا العلم دين، فانظروا عمن تأخذون دينكم.*

بلا شبہ یہ علم، دین ہے، اس علم دین کو سیکھنے سے پہلے مکمل طور پر غور کرلو کہ تم اپنا دین کس سے سیکھ رہے ہو۔

مزید یہ بھی فرمایا ہے کہ:

 *الإسناد من الدين، لولا الإسناد لقال من شاء ما شاء.* 

یعنی سند دین کا ایک حصہ ہے، اگر سند نہ ہو تو جس کو جو سمجھ میں آئے کہتا پھرے۔

ان دونوں ارشادات کا واضح مطلب یہی ہے کہ ہر کس و ناکس کی تحریر قابل اعتماد نہیں ہوتی، مستند اور قابل اعتماد تحریر بس وہی ہے جو معتبر افراد کی زبانی سند صحیح کے ساتھ منقول ہو۔

اسی لیے نیٹ پر دستیاب مواد سے استفادہ تو کیا جاسکتا ہے، لیکن اسے کسی نظریے کی اصل، کسی تحقیق کی اساس یا کسی موقف کی بنیاد نہیں بنایا جاسکتا۔

انٹرنیٹ پر دستیاب مواد سے استفادہ کرنے سے پہلے لازم اور ضروری ہے ہم اپنے مؤقر اساتذہ کرام یا مستند علمائے عظام سے ہر فن کی بنیادی اور ضروری باتیں معلوم کرلیں، یا معتبر کتابوں میں پڑھ کر اطمینان حاصل کرلیں، پھر نیٹ سے استفادہ کریں تو امید ہے کہ کہیں کوئی لغزش یا غلط فہمی نہیں ہوگی۔

 نیٹ کی دنیا میں قدم رکھنے سے پہلے درج ذیل عقائد ومسائل میں ہمیں بھر پور معلومات ہونا چاہیے۔

(1) مسئلہ ذات وصفات باری، اور آیات متشابہات کے بارے میں ائمہ عقائد کے اقوال اور توجیہات۔

(2) عقیدہ ختم نبوت دلائل کی روشنی میں۔

(3) علم غیب کا صحیح مفہوم مع دلائل۔

(4) احترام صحابہ اور حب اہل بیت کے معاملے میں اعتدال اور مشاجرات صحابہ میں کے کف لسان۔

(5) بدعت کی حقیقت اور اس کی صحیح اور کامل توضیح۔ 

(6) منازل ولایت، مقامات تصوف اور صوفیاے کرام کے احوال و مکاشفات 

(7) تقلید شخصی کا لزوم۔

(8) قرآن وحدیث کی سائنسی تفسیر وتشریح کا دائرہ۔

(9) جدید مسائل میں فقہائے احناف کا موقف۔

(10) بدلتے حالات کے پیش نظر احکام شرع میں کہاں تک تخفیف کی گنجائش ہوسکتی ہے۔

 ان سب کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنے اسلاف، اکابر اور مشائخ کی تاریخ اور ان کی خدمات کا بھی علم ہونا چاہیے، عام طور پر یہی دیکھا جاتا ہے کہ جو مذہب حق اہل سنت کو صحیح طور پر نہیں جانتے وہ بآسانی دوسروں کے نظریات قبول کرلیتے ہیں، جو مذہب حنفی کا مطالعہ نہیں کرتے وہ غیر مقلدیت کا شکار ہو جاتے ہیں، یوں ہی جو اپنے علمائے کرام اور مشائخ عظام کی خاموش اور مخلصانہ خدمات کو نہیں جانتے وہ انٹر نیٹ اور شوشل میڈیا پر نظر آنے والے حضرات ہی کو سب کچھ سمجھ کر علمائے کرام سے بد ظن ہوجاتے ہیں۔ بہر کیف انٹر نیٹ کی علمی دنیا میں لغزش کے امکانات بہت زیادہ ہیں، اسی لیے اپنی بنیادوں کو مستحکم کرنے اور ہر گام پر احتیاط سے کام لینے کی ضرورت ہے۔


 مركز الفردوس لتعلم اللغة العربية

 بالجامعة الأشرفية، مبارك فور، الهند

جدید تر اس سے پرانی

رابطہ فارم