کسی ترنگ کسی سر خوشی میں رہتا تھا امجد اسلام امجد شاعری / غزل / کسی Tarang Kisi Sarkhushi Men Rahta Tha By Amjad Islam Amjad

کسی ترنگ، کسی سر خوشی میں رہتا تھا
یہ کل کی بات ہے، دل زندگی میں رہتا تھا

کہ جیسے چاند کے چہرے پہ آفتاب کی لَو
کھلا کہ میں بھی کِسی روشنی میں رہتا تھا

سرشت آدم خاکی، ذرا نہیں بدلی
فلک پہ پہنچا مگر، غار ہی میں رہتا تھا

کہا یہ کس نے کہ رہتا تھا میں زمانے میں
ہجوم درد، غم بے کسی میں رہتا تھا

کلام کرتا تھا قوسِ قزح کے رنگوں میں
وہ اک خیال تھا اور شاعری میں رہتا تھا

گلوں پہ ڈولتا پھرتا تھا اوس کی صورت
صدا کی لہر تھا اور نغمگی میں رہتا تھا

نہیں تھی حسنِ نظر کی بھی کچھ اُسے پروا
وہ ایک ایسی عجب دلکشی میں رہتا تھا

وہاں پہ اب بھی ستارے طواف کرتے ہیں
وہ جس مکان میں، جس بھی گلی میں رہتا تھا

بس ایک شام بڑی خاموشی سے ٹُوٹ گیا
ہمیں جو مان ، تیری دوستی میں رہتا تھا

کِھلا جو پھول تو بر باد ہو گیا امجؔد
طلسم رنگ مگر غنچگی میں رہتا تھا

امجؔد اسلام امجد

جدید تر اس سے پرانی

رابطہ فارم