جہیز کی مذمت پر اشعار / Jahez Ki Mazammat Par Ashaar

کچھ اس طرح سے پھیلی ہے لعنت جہیز کی
لوگوں کو ڈس رہی ہے مصیبت جہیز کی

اسراف شادیوں کا مقدر ہی بن گئے
یوں بھی ستا رہی ہے ضرورت جہیز کی

لوگوں نے لڑکیوں کو بھی زندہ جلا دیا
یوں ٹوٹی ہے ان پر قیامت جہیز کی

کچھ اس طرح سے پھیلی ہے لعنت جہیز کی لوگوں کو ڈس رہی ہے مصیبت جہیز کی  اسراف شادیوں کا مقدر ہی بن گئے یوں بھی ستا رہی ہے ضرورت جہیز کی  لوگوں نے لڑکیوں کو بھی زندہ جلا دیا یوں ٹوٹی ہے ان پر قیامت جہیز کی  آتی ہیں اخبارات میں خبریں یہ روز روز کہ زہر خود کشی ہے کرامت جہیز کی  کھا کھا کے زہر مر گئیں مفلس کی لڑکیاں دیکھی ہے ہم نے یہ بھی عنایت جہیز کی  حرص و طمع کا پیٹ تو بھرتا نہیں کبھی ہوتی ہے بعد شادی شکایت جہیز کی  بیٹھی ہیں بن بیاہی غریبوں کی لڑکیاں پل پل انھیں ستاتی ہے چاہت جہیز کی  یہ معاشرے گھن کی طرح چاٹ رہی ہے ہر خاص و عام میں ہے جو عادت جہیز کی  شادی کا یہ اسراف برائی کا سبب ہے آؤ سناؤں تم کو حکایت جہیز کی  پھیلی ہے یہ وبا تو ہر اک خاص و عام میں رہتی ہے اہل زر کو بھی چاہت جہیز کی  ناصر برائی پھیلے گی دنیا میں ہر طرف جب تک کرے گی راج قیادت جہیز کی


آتی ہیں اخبارات میں خبریں یہ روز روز
کہ زہر خود کشی ہے کرامت جہیز کی

کھا کھا کے زہر مر گئیں مفلس کی لڑکیاں
دیکھی ہے ہم نے یہ بھی عنایت جہیز کی

حرص و طمع کا پیٹ تو بھرتا نہیں کبھی
ہوتی ہے بعد شادی شکایت جہیز کی

بیٹھی ہیں بن بیاہی غریبوں کی لڑکیاں
پل پل انھیں ستاتی ہے چاہت جہیز کی

یہ معاشرے گھن کی طرح چاٹ رہی ہے
ہر خاص و عام میں ہے جو عادت جہیز کی

شادی کا یہ اسراف برائی کا سبب ہے
آؤ سناؤں تم کو حکایت جہیز کی

پھیلی ہے یہ وبا تو ہر اک خاص و عام میں
رہتی ہے اہل زر کو بھی چاہت جہیز کی

ناصر برائی پھیلے گی دنیا میں ہر طرف
جب تک کرے گی راج قیادت جہیز کی
جدید تر اس سے پرانی

رابطہ فارم