یہ کافر کیوں چلا آیا مسلمانوں کی بستی میں / شعر و شاعری / غزل / Urdu Poetry / Shayri

حجاب خاص کے پردے اٹھے ہیں کیف و مستی میں 
نہ جانے کس کی ہستی دیکھتا ہوں اپنی ہستی میں 

نہ بہکا آج تک میں نشۂ الفت کی مستی میں 
بتوں کو بھی اگر پوجا تو پوجا حق پرستی میں 

نہ سوئے چادر گل پر کبھی دنیا کی بستی میں 
سدا کانٹے ہی چنتے کٹ گئی گلزار ہستی میں 

لگی اس شعلۂ رخسار کی باقی رہی یونہی 
تو سن لینا کہ اک دن مر گیا آتش پرستی میں 

مری تربت پہ خود ساقی نے آ کر یہ دعا مانگی 
خدا بخشے بہت اچھی گزاری مے پرستی میں 

مرے قاتل کی جلدی نے مجھے ناکام ہی رکھا 
تمنا دیکھنے کی بھی نہ نکلی تیز دستی میں

برنگ کاسۂ تقدیر گردش ہی میں دن گزرے 
پیالہ بن کے میں نے عمر کاٹی مے پرستی میں

نرالی شان سے نکلا ہوں تیری جستجو کرنے
محبت رہنمائی میں ہے وحشت سر پرستی میں

تلاش بت میں مجھ کو دیکھ کر جنت میں سب بولے
یہ کافر کیوں چلا آیا مسلمانوں کی بستی میں 

بیابان غریبی میں بسر کرتا ہوں مدت سے
وطن جس دن سے چھوڑا جی نہیں لگتا ہے بستی میں
جدید تر اس سے پرانی

رابطہ فارم