اصول الشاشی مطلق و مقید کا بیان / Usoolush Shashi Mutlaq o Muqayyad Ka Bayyan

فَصُلٌ فِي الْمُطْلَقِ وَالْمُقَيَّدِ
ذَهَبَ أَصْحَابُنَا إِلَى أَنَّ الْمُطْلَقَ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى إِذَا أَمْكَنَ الْعَمَلُ بِإطْلَاقِهِ فَالزِّيَادَةُ عَلَيْهِ بِخَبَرِ الْوَاحِدِ وَالْقِيَاسِ لَا يَجُوزُ.
مِثَالُهُ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: {فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ} فَالْمَا مُورُ بِهِ هُوَ الْغَسْلُ عَلَى الإِطْلَاقِ، فَلا يُزَادُ عَلَيْهِ شَرُطُ النِّيَّةِ وَ التَّرْتِيبِ والْمُوَالَاةِ وَ التَّسْمِيَةِ بِالْخَيْرِ وَ لٰكِنْ يُعْمَلُ بِالْخَبَرِ عَلَى وَجْهٍ، لَا يَتَغَيَّرُ بِهِ حُكْمُ الْكِتَابِ، فَيُقَالُ: الْغَسْلُ الْمُطْلَقُ فَرْضٌ بِحُكْمِ الْكِتَابِ، وَ النِيَّةُ سُنَّةٌ بِحُكُم الْخَبَرِ.
ترجمہ: ( یہ ) فصل مطلق اور مقید ( کے بیان) میں ہے۔
ہمارے علمائے احناف کا مذہب یہ ہے کہ جب  کتابُ ﷲ کے مطلق پر عمل کرنا ممکن ہو تو اس پر خبر واحد اور قیاس کے ذریعہ زیادتی کرنا جائز نہیں۔
 اس کی مثال ﷲ تعالی کے قول " فاغسلوا وجوهكم" میں ہے۔ پس مامور بہ مطلق غسل ہے؛ لہذا اس پر خبر کے ذریعہ  نیت، ترتیب ، موالات اور تسمیہ کے شرط ہونے کے زیادتی نہیں کی جائے گی؛ البتہ خبر پر اس طور پر عمل کیا جائے گا کہ اس سے کتاب ﷲ کا حکم نہ بدلے۔ چنانچہ کہا جائے گا کہ مطلق غسل، حکم کتاب کی وجہ سے فرض ہے اور نیت، حکم خبر کی وجہ سے سنت ہے۔

وَ كَذٰلِكَ قُلْنَا فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: {الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ} إِنَّ الْكِتَابَ جَعَلَ جَلْدَ الْمِائَةِ حَدًّا لِلزَنَا، فَلَا يُزَادُ عَلَيْهِ التَّغْرِيبُ حَدًّا لِقَوْلِهِ "الْبِكْرُ بِالْبِكْرِ جَلْدُ مِائَةٍ وَ تَغْرِيبُ عَامٍ" بَلْ يُعْمَلُ بِالْخَبَرِ عَلَى وَجْهٍ، لَا يَتَغَيَّرُ بِهِ حُكْمُ الْكِتَابِ، فَيَكُونُ الْجَلْدُ حَدًّا شَرْعِيًّا بِحُكْمِ الْكِتَابِ وَ التَّغْرِيبُ مَشْرُوعًا سِيَاسَةً بِحُكْمِ الْخَبَرِ.

وَ كَذٰلِكَ قَوْلُهُ تَعَالَى {وَ لْيَطَّوَّفُوا بِالْبَيْتِ الْعَتِيقِ} مُطْلَقٌ فِي مُسَمَّى الطَّوَافِ بِالْبَيْتِ، فَلَا يُزَادُ عَلَيْهِ شَرطُ الْوُضُوءِ بِالْخَبَرِ، بَلْ يُعْمَلُ بِهِ عَلَى وَجْهٍ لَا يَتَغَيَّرُ بِهِ حُكْمُ الْكِتَابِ بِأَنْ يَكُونَ مُطْلَقُ الطَّوَافِ فَرْضاً بِحُكْمِ الْكِتَابِ، وَ الْوُضُوءُ وَاجِبًا بِحُكْمِ الْخَبَرِ فَيُجْبَرُ النُّقْصَانُ اللَّازِمُ بِتَرْكِ الْوُضُوءِ الْوَاجِبِ بِالدَّمِ.
ترجمہ: اور اسی طرح ہم نے کہا ﷲ تعالیٰ کے قول " الزانية و الزاني فاجلدوا كل واحد منهما مائة جلدة" میں - کہ -  کتاب (فرمان الہی) نے سوکوڑوں  (کے مارنے)  کو زنا کی حد قرار دیا ہے۔ پس اس پر رسول ﷲ ﷺ کے  فرمان: " البكر بالبكر جلد مائة وتغريب عام"  کی وجہ سے ایک سال کی جلا وطنی کو حد بنا کر زیادہ نہیں کیا جائے گا۔ البتہ خبر پر بایں طور عمل کیا جائے گا کہ اس سے حکمِ کتاب متغیر نہ ہو۔ پس کوڑے لگانا، حکمِ کتاب کے  پیشِ نظر، حدِ شرعی ہوگا اور حکمِ خبر  کے سبب، ایک سال کے لیے جلا وطن کرنا، انتظامی مصلحت کی وجہ سے مشروع ہوگا۔
اور یوں ہی ﷲتعالیٰ کا فرمان " وليطوفوا بالبيت العتيق"  بیت اللہ کے طواف کے حکم میں مطلق ہے۔ لہذا اس پر خبر کے ذریعہ وضو کے شرط ہونے کا اضافہ نہیں کیا جائے گا؛ بلکہ خبر پر بایں طور عمل کیا جائے گا کہ اس سے کتاب کا حکم متغیر نہ ہو۔  اس طرح کہ حکمِ کتاب کی وجہ سے مطلق طواف، فرض ہو اور حکمِ خبر کی وجہ سے وضو، واجب ہو۔ پس وضوءِ واجب کے ترک سے لازم آنے والے نقصان کی تلافی دَم سے کی جائے گی۔

وَكَذٰلِكَ قَوْلُهُ تَعَالَى: {وَ ارْكَعُوا مَعَ الرَّاكِعِينَ} مُطْلَقٌ فِي مُسَمَّى الرُّكُوعِ  فَلَا يُزَادُ عَلَيْهِ 
شَرْطُ التَّعْدِيلِ بِحُكْمِ الْخَبَرِ وَ لٰكِنْ يُعْمَلُ بِالْخَبَرِ عَلَى وَجْهٍ لَا يَتَغَيَّرُ بِهِ حُكْمُ الْكِتَابِ فَيَكُونُ مُطْلَقُ الرُّكُوعِ فَرْضًا بِحُكْمِ الْكِتَابِ وَ التَّعْدِيلُ وَاجِبًا بِحُكِمِ الْخَبَرِ .
ترجمہ: : اور اسی طرح ﷲ تعالیٰ کا قول "وار كعوا مع الراکعین" رکوع کے مفہوم میں مطلق ہے۔ لہذا اس پر حکمِ خبر کی وجہ سے تعدیل (ارکان) کی شرط کو زیادہ نہیں کیا جائے گا؛ لیکن خبر پر اس طور سے عمل کیا جائے گا کہ اس سے حکمِ کتاب، متغیر نہ ہو ۔ چنانچہ حکمِ کتاب کی وجہ سے مطلق رکوع فرض ہوگا اور حکمِ خبر کی وجہ سے تعدیل واجب ہوگی۔



جدید تر اس سے پرانی

رابطہ فارم