موجودہ حالات میں ارباب علم اور صاحب محراب و منبر کی ذمہ داری


از رئیس المحققین علامہ عبدالحکیم شرف قادری رحمة اللہ علیہ.

اللہ تعالی کامیابی و کامرانی کے راستے اسی قوم پر کشادہ فرماتا ہے جو وقت کے زندہ مسائل کو سمجهتے ہیں- اور ان کے تقاضوں کے مطابق اپنی عملی توانائیاں صرف کرتے ہیں- وہ قوم جو عصر حاضر کے مطالبات سے چشم پوشی کرتے ہوئے تن آسانی اور عیش کوشی میں محو ہوجائے اور جس کے قوائے عمل مضمحل ہوجائیں وہ کبهی شاہراہ ترقی پر گامزن نہیں ہوسکتی، اس کا جوش اور جذبے سے خالی اور بے دلی سے اٹهنے والا ہر قدم پستی اور ناکامی کی طرف جائے گا وہ نہ صرف خود مایوسی کا اور قنوطیت کا شکار ہوجائیگی بلکہ دوسروں کو بهی یاس کے اندهے غار میں دهکیل دے گی-
ارباب علم کو جان لینا چاہیے کہ آج جبکہ ہمارے اردگرد مسائل ہی مسائل ہیں فکری اور عملی فساد اور لادینیت کی ہر طرف یلغار ہے، ہمیں اپنے فریضہ منصبی کا پاس کرتے ہوئے اپنی تمام قوت، اصلاح احوال کے لئے صرف دینے کی ضرورت ہے، محراب و منبر سے مدلل اور معقول انداز میں دین کا پیغام پهیلانے کی ضرورت ہے، قصوں، کہانیوں اور چٹکلوں کے ذریعے وقت گزاری سے گریز کیا جائے، قلم و قرطاس  کی اہمیت محسوس کیا جائے،  آج پریس اور ذارائع ابلاغ کی برق رفتاری کا یہ عالم ہے کہ صبح کے وقت پیدا ہونے والا فتنہ شام تک پر پرزے سے نکال کر دور دراز تک پهیل چکا ہوتا ہے.

(ماخوذ از پیش لفظ تعلیم المنطق صفحہ 13 )
جدید تر اس سے پرانی

رابطہ فارم