اعلیٰ حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان بریلوی رحمہ اللہ کوپچپن سے زائدعلوم وفنون پرمکمل دسترس اورمہارت حاصل تھی۔اعلیٰ حضرت رحمہ اللہ کثیرالتصانیف عالم دین ہیں۔آپ کی تصانیف ِجلیلہ کی تعدادکم وبیش ایک ہزار(1000)تک ہے۔کثرتِ تصانیف کے لحاظ سے بھی آپ کی شخصیت ایک امتیازی حیثیت کی حامل ہے۔اس قدرتصانیف وتوالیف کے علاوہ آپ نے مختلف علوم وفنون کی تقریباًاسّی(80)کتابوں پرحواشی بھی تحریرفرمائے ہیں۔ وہ علوم وفنون جن میں آ پ کی یاد گار علمی و تحقیقی تصانیف ہیں، مثلاً عقائد ، کلام ، تفسیر ، حدیث ، اصول حدیث، فقہ ، اصول فقہ، تجوید ، تصوف ، فضائل و مناقب، علم جفر، علم ریاضی و ہندسہ، زیجات، توقیت اور علم نجوم و ہیئت وغیرہ شامل ہیں اور ان میں نمایاں ترین تخلیق شانِ اُلوھیت اورناموسِ رسالت، عظمتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ، احترام اولیاء اورروحِ قرآن کے مطابق قرآنِ مجیدکا سلیس اوربامحاورہ ترجمہ الموسوم ”کنزالایمان فی ترجمۃ القرآن“ہے،جواسمِ بامسمّٰی ترجمہ ہے یعنی اس کے پڑھنے سے واقعی ایمان وایقان کاخزانہ حاصل ہوتاہے بلکہ اورزیادہ ہوتاہے۔ اوردوسری شہرۂ آفاق تصنیف بارہ ضخیم جلدوں میں شاندار علمی شاہ کار اور تحقیقات ِنادرہ پر مشتمل فقہی انسائیکلوپیڈیا ”فتاویٰ رضویہ“ ہے، جس میں ہزاروں قدیم و جدید شرعی مسائل و احکام ا ور علمی و فقہی تحقیقی فتاویٰ قلم بند ہیں۔ جس کو جامعہ نظامیہ لاہورکے اساتذہ نے مفتی عبدالقیوم ہزاروی رحمہ اللہ کی سرپرستی میں جدید زبان وبیان اورتسہیل کے ساتھ 33 (تینتیس) جلدوں میں شائع کردیا ہے_
تحریر از: محمد اویس رضا عطاری
فیضان مدینہ، اوکاڑہ، پنجاب، پاکستان