حضور غوث اعظم کی گیارہویں شریف/ Huzoor Ghaus e Azam Ki Giyarahvin

 حضور غوثِ اعظم رضی اللہ عنہ کی گیارہویں شریف


گیارہویں شریف حضور سیدنا غوث اعظم رضی اللہ عنہ کے ایصال ثواب کے لیے منعقد کی جانے والی محفل کو کہا جاتا ہے۔

 آپ رضی اللہ عنہ کا یومِ وفات 11ربیع الثانی ہے ، تو اس مناسبت سے آپ کے ایصال ثواب کے لیے گیارہویں شریف کے نام سے محافل کا انعقاد کیا جاتا ہے اور ان محافل میں قرآن خوانی، نعت خوانی و بیان وذکر و اذکار اور ذکرِ صالحین کے ساتھ ساتھ طعام و فاتحہ وغیرہ امور خیر کا اہتمام کیا جاتا ہے اور ایصالِ ثواب کی صورت میں سیدنا غوث اعظم رضی اللہ عنہ کی بارگاہ اقدس میں نذرانہ پیش کیا جاتا ہے اور ایصال ثواب کرنا قرآن پاک، احادیث مبارکہ اور اقوال فقہاء و افعال سلف صالحین سے ثابت ہے۔ 

نیز گیارہویں شریف کی محفل اور دعا کے لیے کسی خاص جگہ یا وقت کی تعیین نہیں ہے ، بلکہ یہ کسی بھی وقت اور جگہ مثلاً مسجد، مدرسے، کسی کے گھر اور کسی بزرگ کے مزار پر بھی ہو سکتی ہے۔


وجہ تسمیہ

کلیات جدولیہ فی احوال اولیاء اللہ، المعروف بتحفۃ الابرار ‘‘صفحہ 29 میں بحوالہ ’’تکملہ ذکرالاصفیاء‘‘ گیارہویں کی وجہ تسمیہ یہ لکھی ہے کہ آپ ہر ماہ میں گیارہ تاریخ چاند کو عرس رسالت مآب صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کیا کرتے تھے اس وجہ سے گیارہویں آپ کے نام سے مشہور ہے۔



گیارہویں شریف ایصال ثواب کی ایک قسم ہے اور ایصال ثواب قران و حدیث سے ثابت ہے۔ 


قرآن کریم سے ثبوت

جو لوگ اپنے پہلے گزرے ہوئے لوگوں کے لیے مغفرت کی دعا کرتے ہیں ،

 اللہ تعالیٰ کا ان کے بارے میں ارشاد پاک ہے:

﴿وَ الَّذِیْنَ جَآءُوْ مِنْۢ بَعْدِهِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَ لِاِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِیْمَانِ ﴾

*ترجمہ کنز الایمان:* اور وہ جو ان کے بعد آئے ، عرض کرتے ہیں : اے ہمارے رب ! ہمیں بخش دے اور ہمارے بھائیوں کو ، جو ہم سے پہلے ایمان لائے۔

 (القرآن الکریم ،سورۃ الحشر ،آیت 10)

اس آیت کے تحت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں : ”اس سے دو مسئلے معلوم ہوئے ایک یہ کہ صرف اپنے لیے دعا نہ کرے، سلف کے لیے بھی کرے، دوسرے یہ کہ بزرگان دین خصوصاً صحابہ کرام و اہل بیت کے عرس، ختم، نیاز، فاتحہ اعلی چیزیں ہیں کہ ان میں ان بزرگوں کے لیے دعا ہے۔“(تفسیر نور العرفان)



حدیث مبارکہ سے دلیل:

بخاری شریف میں ہے:

_”ان رجلا قال للنبی صلی اللہ علیہ وسلم ان أمی افتلتت نفسھا و أظنھا لو تکلمت تصدقت فھل لھا أجر ان تصدقت عنھا قال نعم“_

ایک شخص نے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ میری ماں اچانک فوت ہو گئی ہیں اور میرا گمان ہے کہ اگر وہ کچھ بات کر سکتیں ، تو صدقہ کرتیں ۔ اگر میں ان کی طرف سے کچھ صدقہ کروں ، تو کیا انہیں اجر ملے گا ؟ توآپ نے فرمایا :ہاں ملے گا۔

(صحیح بخاری ، جلد1 ، صفحہ 186 مطبوعہ کراچی)


محقق علی الاطلاق الشاہ عبدالعزیز اور گیارہویں شریف:

سراج الہند محدث اعظم ہند شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی گیارہویں کے متعلق فرماتے ہیں:

’’حضرت غوث اعظم رضی اﷲ عنہ کے روضہ مبارک پر گیارہویں تاریخ کو بادشاہ وغیرہ شہر کے اکابر جمع ہوتے، نماز عصر کے بعد مغرب تک قرآن مجید کی تلاوت کرتے اور حضرت غوث اعظم رضی اﷲ عنہ کی مدح اور تعریف میں منقبت پڑھتے، مغرب کے بعد سجادہ نشین درمیان میں تشریف فرما ہوتے اور ان کے اردگرد مریدین اور حلقہ بگوش بیٹھ کر ذکر جہر کرتے، اسی حالت میں بعض پر وجدانی کیفیت طاری ہوجاتی، اس کے بعد طعام شیرینی جو نیاز تیار کی ہوتی، تقسیم کی جاتی اور نماز عشاء پڑھ کر لوگ رخصت ہوجاتے‘‘


سیدی اعلیٰ حضرت مجدد دین و ملت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں:

”گیارہویں شریف اپنے مرتبہ فردیت میں مستحب ہے اور مرتبہ اطلاق میں کہ ایصال ثواب ہے ، سنت ہے اورسنت سے مراد سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور یہ سنت قولیہ مستحبہ ہے ، سنیوں میں کوئی اسے خاص گیارہویں تاریخ ہو نا شرعا واجب نہیں جانتا اور جو جانے محض غلطی پر ہے ۔ ایصال ثواب ہر دن ممکن ہے اور کسی خصوصیت کے سبب ایک تاریخ کا التزام ، جبکہ اسے شرعاً واجب نہ جانے ، مضائقہ نہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر پیر کو نفلی روزہ رکھتے ، کیا اتوار یا منگل کو رکھتے تو نہ ہوتا ؟یا اس سے یہ سمجھا گیا کہ معاذاللہ ! حضور نے پیر کا روزہ واجب سمجھا ؟یہی حکم تیجے اور چہلم کا ہے۔ (فتاوی رضویہ ، جلد9 ، صفحہ 605 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)

 

یہ محفل ایسی با برکت اور مقدس ہے کہ عالم ارواح سے انبیاء و اولیاء کرام تشریف لاکر صاحب دعوت کو انوار اور فیوض وبرکات سے نوازتے ہیں بلکہ ایسے نیک اور پاکیزہ لوگ بھی موجود ہیں جو بزرگوں کے آستانوں پر ہونے والی محفل گیارہویں شریف میں حاضری دیتے ہیں اور نہ صرف فیض یاب ہوتے ہیں بلکہ ان محافل میں آنے والی ارواح مقدسہ کی زیارت سے بھی مستفیض ہوتے ہیں اور دین اور دنیا کی برکتیں اور رحمتیں حاصل کرتے ہیں.


راقم الحروف محمد اویس رضا عطاری (اوکاڑوی) کا یقین کامل ہے جو شخص ادائیگیِ فرائض کے بعد اَدب و احترام اور محبت و عقیدت کے ساتھ ہر ماہ کسی بھی تاریخ (ہو سکے تو خصوصاً چاند کی دس تاریخ یعنی ”دن دسواں رات گیارھویں ” بعد از نمازِ مغرب) حضور پیران پیر شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ کے ایصال ثواب کے لئے نذر نیاز و ختم شریف کا اہتمام کرے وہ معاشی پریشانیوں سے آزاد ہوجاتا ہے اور روحانی ترقی کا تو کیا ہی کہنا بلکہ جہنم کی آگ سے آزاد اور بہشت کا حق دار بن جاتا ہے اُسکا مال و دولت آفات و نقصان سے محفوظ ہوجاتا ہے۔

ربّ کریم ہمیں حقیقی معنوں میں اولیائے کرام کی محبت نصیب فرمائے اور خصوصاً پیر کامل حضور غوث اعظم دستگیر رضی اللہ عنہ کی گیارہویں شریف کی برکات نصیب فرمائے۔ آمین


از: محمد اویس رضا عطاری


متعلم : فیضان مدینہ، اوکاڑہ، پنجاب

        http://wa.me/923484172418

جدید تر اس سے پرانی

رابطہ فارم