Laae Nafi Jins Ka Bayan / لائے نفی جنس کا بیان

لائے نفی جنس کا بیان


لائے نفی جنس کی تعریف:
  وہ حرف جو اپنے بعد واقع ہونے والی جنس سے خبر کی نفی کرتاہے_
جیسے: "لَارَیْبَ فِیْہِ" (اس میں کوئی شک کی جگہ نہیں)

  اس آیت کریمہ میں لفظ ”لا" نے قرآن کریم سے جنس ریب کی نفی کردی اور ظاہر کردیا کہ یہ کتاب عظیم، اصلا محل شک نہیں_

اس کے اسم اور خبر کے احکام:
  ۱) لائے نفی جنس، جملہ اسمیہ پر داخل ہوتا ہے_
مبتدأ کو ”لَا" کا اسم اورخبر کو”لَا" کی خبر کہتے ہیں_ جیسے: آیت کریمہ میں”رَیْبَ" لائے نفی جنس کا اسم اور ”فِیْہِ" اس کی خبر ہے_
  ۲) اس کے اسم اور خبر کے وہی احکام ہیں جومبتدأ وخبر کے ہیں_
  ۳) اس کی خبر ہمیشہ مرفوع ہوتی ہے_ جیسے: لاَسُرُوْرَ دَائِمٌ_

 مگر اس کے اسم کی تین صورتیں ہیں:

 ۱) مضاف ہو
۲) مشابہ مضاف ہو
۳) مفرد نکرہ ہو
  
_1) مضاف ہونے سے مراد یہ ہے کہ کسی دوسرے کلمہ کی طرف اس کی اضافت کی گئی ہو_ جیسے: لَا غُلَامَ رَجُلٍ ظَرِیْفٌ  (مرد کا کوئی غلام ذہین نہیں)
 اس صورت میں یہ بغیر تنوین کے منصوب ہوگا؛ کیونکہ مضاف پر تنوین نہیں آتی_

 _2) مشابہ مضاف ہونے سے مراد یہ ہے کہ مضاف تو نہ ہو؛ لیکن وہ ایسا کلمہ ہو جو اپنا
معنی دینے میں مضاف کی طرح ما بعد کا محتاج ہو_ جیسے: لَاطَالِعاً جَبَلاً مَوْجُوْدٌ_  (کوئی بھی پہاڑ پر چڑھنے والا موجود نہیں) اس صورت میں یہ تنوین کے ساتھ منصوب ہو گا_

  _3) نکرہ ہونے سے مراد یہ ہے کہ معرفہ نہ ہو اور مفرد ہونے سے مراد یہ ہے کہ مضاف یامشابہ مضاف نہ ہو_
جیسے: لَا رَجُلَ مَوْجُوْدٌ  (کوئی بھی مرد موجود نہیں ہے)
اس صورت میں یہ مبنی بر فتح ہوگا_
  _ 4) اگر اس کا اسم معرفہ ہو تو دوسرے معرفہ کے ساتھ "لَا" کا تکرار ضروری ہے_
 جیسے: لَا زَیْدٌ شَاعِرٌ وَلَا بَکْرٌ  (نہ زید شاعر ہے اور نہ بکر) 
اس صورت میں لَا کوئی عمل نہیں کرے گا اوراس کے بعد آنے والے دونوں اسم مبتدأ و خبر ہونے کی وجہ سے مرفوع ہوں گے_
  _5) اگرلائے نفی جنس کے بعد اسم نکرہ ہو اور دوسرے نکرہ کے ساتھ لَا کاتکرار ہو تو مابعد اسم کو مرفوع اور منصوب دونوں طرح پڑھنا جائز ہے_ جیسے: لَا رَفَثَ وَلَا فُسُوْقَ اسے لَارَفَثٌ وَلَا فُسُوْقٌ بھی پڑھ سکتے ہیں_ 
یہی وجہ ہے کہ لَا حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ میں پانچ صورتیں جائز ہیں_ اگرپہلے اسم نکرہ کو فتحہ دیں تو دوسرے پر فتحہ، نصب اور رفع تینوں جائز ہیں_
 جیسے: لاَحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ، قُوَّۃً، قُوَّۃٌ اِلاَّ بِاللہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ_
 اور اگر پہلے اسم کو رفع دیں تو دوسرے کو رفع اور فتحہ دینا جائز ہیں_
جیسے: لَاحَوْلٌ وَلَا قُوَّۃٌ، قُوَّۃَ اِلاَّ بِاللَّہِ_
  _ 6) جب بھی لَا کے بعد لفظ” بُدَّ" آجائے تو وہ”لا" لائے نفی جنس اوربُدَّ اس کا اسم ہوگا_ جیسے: لَا بُدَّ لِلْعَالِمِ مِنَ الْعِلْمِ_

  (۷)۔۔۔۔۔۔قرینہ موجود ہو تو لَا کے اسم کو حذف کردیناجائزہے_ جیسے: لَا عَلَیْکَ یہ اصل میں لَا بَأْسَ عَلَیْکَ ہے، حذف اسم پر قرینہ یہ ہے کہ لائے نفی جنس، اسم پر داخل ہوتا ہے جبکہ یہاں حرف "عَلٰی" پر داخل ہے اس سے معلوم ہوا کہ اس کا اسم محذوف ہے_
  _8) اس کی خبر کو اکثر حذف کردیاجاتاہے، جب کہ وہ معلوم ہو_
جیسے: لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللَّہ ُ_
یہاں مَوْجُوْدٌ خبر محذوف ہے_ یعنی لَا اِلٰہَ مَوْجُوْدٌ اِلَّا اللہُ_

درج ذیل صورتوں میں لام لغو عن العمل ہوگا یعنی اس کاعمل باطل ہوجائے گا:

  1) جب اس کا اسم معرفہ آجائے_ جیسے: لَا زَیْدٌ عِنْدِیْ وَ لَا بَکْرٌ، لَا الرَّجُلُ فِی الدَّارِ وَلاَ ابْنُہ_

  ۲) جب لَا اور اس کے اسم کے درمیان فاصلہ آجائے_ جیسے: لَا فِی الدَّارِ رَجُلٌ وَلاَ اِمْرَأَۃٌ_
  ۳) جب اس سے پہلے حرف جر آجائے_ جیسے: ضَرَبَنِیْ زَیْدٌ بِلَا وَجْہٍ_

 ما و لا مشابھتان بلیس کے بارے میں اہم معلومات

For More Know Buy This Book Now


Buy Now

جدید تر اس سے پرانی

رابطہ فارم