اسے ڈھونڈتی ہیں گلی گلی میری خلوتوں کی اداسیاں/ Use Dhundhti Hain Gali Gali Sad Ghazal غزل

میرے درد کی جو دوا کرے کوئی ایسا شخص ہوا کرے
وہ جو بے پناہ اداس ہو مگر ہجر کا نا گلہ کرے

میرے درد کی جو دوا کرے کوئی ایسا شخص ہوا کرے وہ جو بے پناہ اداس ہو مگر ہجر کا نا گلہ کرے    میری چاہتیں میری قربتیں جسے یاد آئیں قدم قدم تو وہ سب سے چھپ کے لباس شب میں لپٹ کے آہ و بقا کرے  بڑھے اسکا غم تو قرار کھودے وہ میرے غم کے خیال سے اٹھے ہاتھ اپنے لیے تو پھر بھی میرے لیے ہی دعا کرے  یہ قصہ عجیب و غریب ہے یہ محبتوں کا نصیب ہے مجھے کیسے خود سے جدا کرے، کوئی کچھ بتائے کہ کیا کرے  کبھی طے کرے یونہی سوچ سوچ وہ فراق کے سارے فاصلے میرے پیچھے آ کے دبے دبے میری آنکھیں موند ہنسا کرے  بڑا شور ہے میرے شہر میں کسی اجنبی کے نزول کا وہ میری ہی جان نہ ہو کہیں، کوئی کچھ تو جا کے پتا کرے    یہ تو میرے دل ہی کا عکس ہے، میں نہیں ہوں پھر میری آرزو کو جنوں ہے مجھے یہ بنا دے تو پھر جو چاہے قضا کرے  بھلا کیسے ہی اپنے آپ کو میں رفیق جاں بنا سکوں کوئی اور ہے تو بتا تو دے،کوئی ہے کہیں تو صدا کرے    اسے ڈھونڈتی ہیں گلی گلی میری خلوتوں کی اداسیاں وہ ملے تو بس یہ کہوں کہ آ، میرا مولا تیرا بھلا کرے

میری چاہتیں میری قربتیں جسے یاد آئیں قدم قدم
تو وہ سب سے چھپ کے لباس شب میں لپٹ کے آہ و بقا کرے

بڑھے اسکا غم تو قرار کھودے وہ میرے غم کے خیال سے
اٹھے ہاتھ اپنے لیے تو پھر بھی میرے لیے ہی دعا کرے

یہ قصہ عجیب و غریب ہے یہ محبتوں کا نصیب ہے
مجھے کیسے خود سے جدا کرے، کوئی کچھ بتائے کہ کیا کرے

کبھی طے کرے یونہی سوچ سوچ وہ فراق کے سارے فاصلے
میرے پیچھے آ کے دبے دبے میری آنکھیں موند ہنسا کرے

بڑا شور ہے میرے شہر میں کسی اجنبی کے نزول کا
وہ میری ہی جان نہ ہو کہیں، کوئی کچھ تو جا کے پتا کرے

میرے درد کی جو دوا کرے کوئی ایسا شخص ہوا کرے وہ جو بے پناہ اداس ہو مگر ہجر کا نا گلہ کرے    میری چاہتیں میری قربتیں جسے یاد آئیں قدم قدم تو وہ سب سے چھپ کے لباس شب میں لپٹ کے آہ و بقا کرے  بڑھے اسکا غم تو قرار کھودے وہ میرے غم کے خیال سے اٹھے ہاتھ اپنے لیے تو پھر بھی میرے لیے ہی دعا کرے  یہ قصہ عجیب و غریب ہے یہ محبتوں کا نصیب ہے مجھے کیسے خود سے جدا کرے، کوئی کچھ بتائے کہ کیا کرے  کبھی طے کرے یونہی سوچ سوچ وہ فراق کے سارے فاصلے میرے پیچھے آ کے دبے دبے میری آنکھیں موند ہنسا کرے  بڑا شور ہے میرے شہر میں کسی اجنبی کے نزول کا وہ میری ہی جان نہ ہو کہیں، کوئی کچھ تو جا کے پتا کرے    یہ تو میرے دل ہی کا عکس ہے، میں نہیں ہوں پھر میری آرزو کو جنوں ہے مجھے یہ بنا دے تو پھر جو چاہے قضا کرے  بھلا کیسے ہی اپنے آپ کو میں رفیق جاں بنا سکوں کوئی اور ہے تو بتا تو دے،کوئی ہے کہیں تو صدا کرے    اسے ڈھونڈتی ہیں گلی گلی میری خلوتوں کی اداسیاں وہ ملے تو بس یہ کہوں کہ آ، میرا مولا تیرا بھلا کرے

یہ تو میرے دل ہی کا عکس ہے، میں نہیں ہوں پھر میری آرزو
کو جنوں ہے مجھے یہ بنا دے تو پھر جو چاہے قضا کرے

بھلا کیسے ہی اپنے آپ کو میں رفیق جاں بنا سکوں
کوئی اور ہے تو بتا تو دے،کوئی ہے کہیں تو صدا کرے

میرے درد کی جو دوا کرے کوئی ایسا شخص ہوا کرے وہ جو بے پناہ اداس ہو مگر ہجر کا نا گلہ کرے    میری چاہتیں میری قربتیں جسے یاد آئیں قدم قدم تو وہ سب سے چھپ کے لباس شب میں لپٹ کے آہ و بقا کرے  بڑھے اسکا غم تو قرار کھودے وہ میرے غم کے خیال سے اٹھے ہاتھ اپنے لیے تو پھر بھی میرے لیے ہی دعا کرے  یہ قصہ عجیب و غریب ہے یہ محبتوں کا نصیب ہے مجھے کیسے خود سے جدا کرے، کوئی کچھ بتائے کہ کیا کرے  کبھی طے کرے یونہی سوچ سوچ وہ فراق کے سارے فاصلے میرے پیچھے آ کے دبے دبے میری آنکھیں موند ہنسا کرے  بڑا شور ہے میرے شہر میں کسی اجنبی کے نزول کا وہ میری ہی جان نہ ہو کہیں، کوئی کچھ تو جا کے پتا کرے    یہ تو میرے دل ہی کا عکس ہے، میں نہیں ہوں پھر میری آرزو کو جنوں ہے مجھے یہ بنا دے تو پھر جو چاہے قضا کرے  بھلا کیسے ہی اپنے آپ کو میں رفیق جاں بنا سکوں کوئی اور ہے تو بتا تو دے،کوئی ہے کہیں تو صدا کرے    اسے ڈھونڈتی ہیں گلی گلی میری خلوتوں کی اداسیاں وہ ملے تو بس یہ کہوں کہ آ، میرا مولا تیرا بھلا کرے

اسے ڈھونڈتی ہیں گلی گلی میری خلوتوں کی اداسیاں
وہ ملے تو بس یہ کہوں کہ آ، میرا مولا تیرا بھلا کرے
جدید تر اس سے پرانی

رابطہ فارم