زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے
تو بہت دیر سے ملا ہے مجھے
تو محبت سے کوئی چال تو چل
ہار جانے کا حوصلہ ہے مجھے
دل دھڑکتا نہیں ٹپکتا ہے
کل جو خواہش تھی آبلہ ہے مجھے
ہمسفر چاہیے ہجوم نہیں
اک مسافر بھی قافلہ ہے مجھے
کون جانے چاہتوں میں فراز
کیا گنوایا ہے کیا ملا ہے مجھے
لب کشا ہوں تو اس یقین کے ساتھ
قتل ہونے کا حوصلہ ہے مجھے
کوہ کن ہو کہ قیس ہو کہ فراز
سب میں اک شخص ہی ملا ہے مجھے
احمد فراز
۔
Tags
شعر و شاعری